پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن بیس فروری سے کراچی میں شروع ہونے جا رہا ہے

پاکستان سپر لیگ کے چھٹے  ایڈیشن بیس فروری سے کراچی میں شروع ہونے جا رہا ہے


 ناظرین  پاکستان سپر لیگ کے چھٹے ایڈیشن پاکستان کے شہر کراچی میں میلہ سجنے جا رہا ہے پی ایس ایل کو انٹرٹینمنٹ کا تڑکا تو پہلے ہی سے لگ چکا ہے لیکن نصیبو لال کے گانے ریلیز ہوتے ہی لوگوں کے اندر  پی ایس ایل دیکھنے کا جذبہ پیدا ہونا شروع ہو چکا ہے ۔  رہی بات اوپن سرمنی کی جو کہ کراچی میں ہونی تھی اب نہیں ہو پائے گی کیوں کی گلوکارہ کی جو ایٹم سونگ جو پہلے ریلیز ہوئی ہے اسی کو اسکرین میں چلایا جائے گا سٹیڈیم کے اندر ۔ پی ایس ایل  ایڈیشن میں 34 میچ رکھے گئے ہیں پی ایس ایل سیکس میں نو دن ایسے ہونگے جس میں صرف دو میچ کھیلے جائے گا ایک دن میں ایڈیشن  سیکس میں دو سال کی طرح اس سال میں بھی چھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں ۔ جن میں پہلے نمبر پر کراچی کنگ  لاہور قلندر ملتان سلطان اسلام آباد یونائیٹڈ کوئٹہ گلیڈی ایٹر اور پشاور زلمی شامل ہے ۔ گزشتہ سال ہونے والے لیگ میں  چیمپئن کراچی کنگ رہے چکی ہے جنہوں نے پچھلے سال لاہور قلندر کو شکست دی تھی ۔ اس بار  پی ایس ایل کے میچز صرف دو شہروں میں مشتمل کیا گیا لاہور اور کراچی میں  اس بار بھی شائقین کی بڑی تعداد نظر آنے کی امید ہے لیکن پی  سی بی  طرف سے شائقین کی تعداد میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے صرف 20 فیصد شائقین کی اجازت منظور کی ہے ۔  کیونکہ گزشتہ سال ہونے والے پی ایس ایل میں کرونا وائرس  کی وجہ سے پی ایس ایل کے شائقین کو بہت مسئلہ کا سامنا کرنا پڑا تھا اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے پی سی بی نے صرف 20 پرسنٹ شائقین کو لایف کرکٹ دیکھنے کی اجازت دی ہے پی ایس ایل ایڈیشن  سکس میں پہلا میچ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان کھیلا جائے گا اس کے بعد  پی ایس ایل کا میلہ لاہور قذافی سٹیڈیم میں شفٹ ہو جائے گا پاکستان سپر لیگ میں شرکت کرنے والے غیر ملکی کھلاڑی بھی پی ایس ایل سیکس میں نظر آئیں گے ۔  جن میں سب سے بڑا نام افغانستان کے لیگ سپنر راشدخان جنہوں نے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی  رینکنگ میں نمبر ون بولر کا اعزاز بھی حاصل ہے اس کے علاوہ افغانستان کے مجیب الرحمان اور محمد نبی بھی شامل ہیں رہی بات پاکستانیوں کی تو پاکستان کی  ایک  لمبی فہرست موجود ہے  لیکن ان میں سب سے بڑا نام شاہد آفریدی محمد حفیظ حسن علی وہاب ریاض  اور کراچی کنگز کے شرجیل خان شامل ہیں  ۔ 

Comments